A Ghazal by Iqbal Sheikh 10/16/2017

تنہائیوں کا سیل ِرواں پھیل رہا ہے

بربادیاں ہیں خوفِ زیاں پھیل رہا ہے

ہر سُو نظر آتے ہیں ہجوم ِبشر تشنہ

ہر سُو سرابِ آبِ رواں پھیل رہا ہے

وہ نیلگوں سے آسمانی رنگ کیا ہوئے

یہ سرمئی سا کیسا دُھواں پھیل رہا ہے

ہر سمت گونجتی ہے صدائے طبل مرے

ہر آن کشت و خوں کا سماں پھیل رہا ہے

ملک عدم ہوئے کیا حقائق کے نامہ بر!

جو شہر شہر وہم و گماں پھیل رہا ہے

اقباؔل کیا درختوں سے طائر اُڑا  دئے

گلشن میں جو یہ شور ِسگاں پھیل رہا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.