A Ghazal by Iqbal Sheikh

ایک ہنگامہ بپا ہےکہیں میرے اندر

 کیا کوئی مجھ سے خفاہےکہیں میرے اندر

ایک خوشبو مرے اطراف ہے بھینی بھینی

آج پھر کوئی کھِلا ہے کہیں میرے اندر

میں جسےڈھنڈ رہا ہوں کہیں باہر اپنے

وہ مجھے ڈھنڈ رہا ہےکہیں میرے اندر

اک چبھن  ہے جو سبب ہے مری بے چینی کا

کچھ نہ کچھ  ٹوٹا ہواہےکہیں مرے اندر

آئینے دیدے گواہی کبھی اُس کی اِک دن

 ایک  خاکی جوادا  ہے کہیں میرے اندر

ڈھنڈتا رہتا ہوں اقباؔل میں ہر سُو جس کو

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.