آسمانوں سے مرے خوابوں کو نسبت ہے بہت
خار و خس پر انجم و مہ کی عنایت ہے بہت
کھینچ مت چشمِ تخیل کی طنابوں کو ابھی
شہرِحکمت کی رسائی میں مسافت ہے بہت
تجھ کو آزدی ہے،پابندِ سلاسل ہیں سبھی
دست ِ قدرت کی یہی تجھ کورعایت ہے بہت
ایک چادر ہے فلک ساری زمینوں کی جہاں
پیرپھیلانے کی ہرشےکوسہولت ہے بہت
آل اولاد وں کی منطق تیری جنت میں کہاں
نسلِ آدم کو اِسی شے کی ضرورت ہے بہت
رہ کے دُنیا میں نہ پرواہ جن کو دُنیا کی ہوئی
اُن کا اُخریٰ کا تصور اک حماقت ہے بہت
اپنی فکریں جو بکھیری ہیں یہ تُو نےچار سُو
دشمنوں میں یوں تری اقباؔل شہرت ہے بہت
Well said–bahot khoob. It is a beautiful Ghazal.
Urdu Sha’iri ka almia ;
Taehseen e na-shinaas o’ sukoot-e-sukhan’shinaas !